اسلام قبول کرنے والے6 منگول بادشاہ

تیرویں صدی عیسوی عالم اسلام سمیت پوری دنیا پر آفت بن کر آئی۔چنگیز خان جو کہ ایک منگول سردار کا بیٹا تھا ۔ اس نے بااثر منگول سرداروںکو شکست دے کر اور شمال مشرقی ایشیا کے خانہ بدوش قبائل کو متحد کرکے تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ منگولوں نے مسلم دنیا میں قدم رکھا، اورکئی شہروں کو تباہ کیا اور صرف چالیس سال کے عرصےمیں چار مسلمان سلطنتوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی ۔منگولوں کا شکار بننے والی سلطنتوں میں  خوارزمی سلطنت، سلجوقی سلطنت، ایوبی  سلطنت اور عباسی خلافت شامل ہیں۔ 1258 میں بغداد کا سقوط ہوا تھا۔ شہر میں ہلاکتوں کا اندازہ 200,000 سے 800,000 کے درمیان ہے۔ خود خلیفہ المستعصم بھی منگولوں کے مقتولین کی لسٹ میں شامل ہیں۔ 1227عیسوی میں چنگیزخان کی موت ہوئی۔چنگیز خان کی موت کے بعد ان کے جانشینوں میں اسکی ریاست کا بٹوارہ ہوا۔یہ بٹوارہ 1259میں ہوا۔ تولوئی خان  جو چنگیزخان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا،منگولوں کے اصل وطن شمالی منگولیااور  چین سے ملحقہ حصوں کاحاکم بنا۔ اوغدائی خان جدید شمالی سنکیانگ اور مغربی منگولیاکا حکمران بن گیا۔ چغتائی خان نے جدید شمالی ایران سے  جنوبی سنکیانگ تک کی حکومت حاصل کی ۔ سب سے بڑا بیٹا، جوچی خان ، اس کے بعد اس کا بیٹا باتوخان جنوب مغربی سائبیریا سے وسط ایشیا تک حکومت کی جسے بعد میں گولڈن ہورڈ کا علاقہ کہا جاتا ہے ۔ ان چار منگول سلطنتوں میں پانچویں کا اضافہ تب ہوا جب تولی خان کے بیٹے ہلاکو خان نے ایران، عراق اور شام کو فتح کیا ۔ اس کے بعد شروع ہوا منگول بادشاہوں کا اسلام قبول کرنے کا سلسلہ۔آج کی اس ویڈیو میں ہم بات کرنے والے ہیں اسلام قبول کرنے والے چھ قابلِ زکر منگول بادشاہوں کے بارے میں جس کے سبب آج سنکیانگ سے لیکر قفقاز تک کے علاقوں میں مسلمان کسی نہ کسی طرح وجود رکھتے ہیں۔

1۔تغلق تیمور خان

تغلق تیمور خان 1347کو مغلستان کا خان بنا۔مغلستان بھی چغتائی سلطنت کا حصہ تھی۔وہ 1363کو چغتائی سلطنت کا بادشاہ بنا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک دن تغلق خان شکار کھیل رہا۔ اسنے جیسے ہی ایک جنگلی کتے کا نشانہ لگایا،فارس سے تعلق رکھنے والےعالم مولانا رشیدالدین  انجانے میں اچانک بیچ میں آگئے اور نشانہ خطا ہوگیا۔تغلق نے سختی سے کہا ،کیا تم نہیں جانتے ایک فارسی سے اس کتے کی قیمت زیادہ ہے؟ مولوی نے جواب دیا، "ہاں، اگر ہمارا ایمان سچّا نہ ہو تو ہم واقعی کتوں سے بھی بدتر ہیں۔" تغلق  نے مولانا کو حکم دیا کہ وہ "سچے ایمان" کی وضاحت کریں۔ یوں تغلق کو اسلام کے عقائد سے مولانا ارشد الدین نے اسطرح روشناس کروایاکہ تغلق نے اسلام قبول کیا۔ اس عمل کے نتیجے میں مغلستان کے امیروں نے بھی اسلام قبول کرنا شروع کیا۔ ایک روائت کے مطابق اس کا ختنہ ہوا اور اسی دن 160,000 لوگوں نے اسلام قبول کیا۔انکی وفات 1363عیسوی میں ہوئی ۔

2۔ارم شیرین، علاءالدین

ارمشیرین 1331ء – 1334ء تک وسط ایشا کی چغتائی سلطنت کا بادشاہ تھاجوکہ شمالی ایران سے جنوبی سنکیانگ تک تھی۔ وہ چغتائی سلطنت  کے اسلام قبول کرنے والے قابل ذکر حکمرانوں میں سے ایک تھے۔ اس نے مسلمان ہونے کے بعد علاءالدین نام رکھا۔ اس کا اسلام قبول کرنا اس وقت کے منگول رئیسوں کو اچھا نہیں لگا، جو حد سے زیادہ اپنے آبائی مذہب شامنیزم اور بدہ مت کے پیروکار تھے۔اسلئے انہیں معزول کر دیا گیا۔مشہور مسلمان سیاح اور مصنف ابن بطوطہ نے علاوالدین سے اپنی ملاقات کا زکر اپنے سفرنامے میں کیا ہے۔

3۔اوز بیگ

اوزبیگ خان جن کا پورا نام  غیاث الدین محمد اوز بیگ تھا، منگول بادشاہ اور جنوبی روس کی گولڈن ہارڈ کے منگول حاکم تھے۔گولڈن ہارڈ1240 سے 1502 تک منگول سلطنت کا وہ حصہ تھا جو چنگیز خان کے بڑے بیٹے جوچی خان کے حصے میں آیا تھا،اس میں روس، یوکرین،سائبیریا، قازقستان، مالڈووا اور قفقاز کی ریاستیں شامل تھیں۔ گولڈن ہورڈ کو چنگیز خان کے پوتے باتو خان نے قائم کیا تھا ۔ان علاقوں پر اوذبیک خان نے 1312 سے 1341 تک حکومت کی۔ اوز بیگ نے اپنی حکومت کے دوران ہی اسلام قبول کرلیا تھا، لیکن اس نے مغربی یورپ کے عیسائی مشنریوں کو بھی اپنی سلطنت میں خوش آمدید کہا۔ موجودہ دور کا ازبکستان ازبیک خان کے نام سے آباد ہے۔

4۔ غازان خان

 غازان خان  5 نومبر، 1271کو ایران میں پیدا ہوئے۔ غازان کا بچپن زیادہ تر اپنے دادا،اباکاخان کی صحبت میں گزرا، اور اس کی پرورش بدھ مت کے عقیدے کے مطابق ہوئی ۔وہ ارغون کا بیٹا تھا، اباکا خان کا پوتا اور ہلاکو خان کا پڑپوتا تھا۔ 1284 کو غازان کو شمال مشرقی فارس کے صوبوں کا وائسرائے مقرر کیا گیا، جہاں اس نے اگلے 10 سال قیام کیا اور وسطی ایشیا کے چغتائی منگولوں کے خلاف اپنی سرحدوں کا دفع کیا۔غازان 3 نومبر 1295 کو تخت نشین ہوا اور اپنی حکومت کے پہلے سال ہی  کئی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم غازن خان ان بغاوتوں کو کچلنے میں کامیاب ہوا۔  شیخ صدرالدین ابراہیم حموائی کی رہنمائی میں انہوں نے17 جون 1295میں اسلام قبول کیا۔ 11 مئی 1304 کو وفات پائی۔ان کے بعد انکے بھائی اولجیتو خان کو فارس کا بادشاہ بنایا گیا جوفارس میں محمد خدابندہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

5۔توڈامینگو

توڈا مینگو، 1280 سے 1287 تک منگول سلطنت گولڈن ہورڈ کا خان تھا۔توڈے مونگ کے توقان کا بیٹا اورباتو خان کا پوتا تھاچنگیز خان کے بیٹے جوچی خان کا پڑپوتا تھا۔ اس نے 1280 میں اسلام قبول کیا۔ مذہب سے انتہائی لگاو تھا۔  جس کی وجہ سے وہ پڑوسی ریاستوں پر حملے نہیں کرتا تھا۔ اس نے 1287 میں اپنے بھتیجے تولے بوکا کے حق میں دستبرداری اختیار کی۔

6۔برقے خان

برقے خان یا برقائی خان چنگیز خان کا پوتا اور منگولیا کا ایک فوجی کماندار اور منگول سلطنت کے اردوئے زریں کا حکمران تھاجسے گولڈن ہاڈ بھی کہا جاتا ہے۔ 1255 میں جب ان کے بڑے بھائی باتوخان کا انتقال ہوا تو برکے خان پر تخت پر بیٹھے۔ وہ 1250کی دہائی میں ایک مسلمان عالم نجم الدين مختار الزاهدي کے ہاتھوں مسلمان ہوئے ۔ حکومت میں آنے کے بعدبرقے خان نے اپنے اور اپنی قوم کے مشرف بہ اسلام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایک خط لکھ کر مصر کے سلطان رکن الدین ببرس کو یہ اطلاع دی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے چچازادبھائی ہلاکوخان کے خلاف جہاد کے لیے تیار ہیں اور اس مقصد کے لیے مصر سے اتحاد کرنا چاہتےہیں۔ سلطان بیبرس نے یہ پیش کش بخوشی قبول کرتے ہوئے ائمہ حرمین شریفین کو برکہ خان کے لیے دعاؤں کا حکم لکھ بھیجا۔ تمام شہروں میں بھی فرمان بھیجا گیا کہ جمعہ کے خطبے میں خلیفہ اور سلطان کے بعد برکہ خان کے لیے دعا کی جائے۔ برکہ خان کی سلطنت قفقاز کے کوہساروں سے بلغاریہ کی حدودتک وسیع تھی۔ یاد رہے برکے خان وہ مسلمان بادشاہ ہیں جس نے ہلاکو خان کو شکست فاش دی۔ پسپا ہوکر بحیرۂ آذربائی جان کے ایک جزیرے میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔بہت سے تاتاریوں کوتاریخ میں پہلی بار برکے خان نے سلطان ببرس سے امان طلب کرنے پر مجبورکیا۔