دنیا کے دو انوکھے شہر
دوستو کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا شہر بھی موجود ہے جہاں مرنے پر پابندی ہے۔یعنی اس شہر میں پچھلے اسی سالوں میں کوئی موت نہیں ہوئی۔کیاآپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا شہر بھی موجود ہےجہاں عورتوں کا داخلہ منع ہے؟کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا شہر بھی موجود ہے جہاں کوئی بھی ٹورسٹ کسی بھی لوکل سے صرف ایک دن کیلئے شادی کرسکتا ہے؟اگر آپ یہ سب جاننا چاہتے ہیں تو یہ ویڈیو آخر تک ضرور دیکھیں۔
انوکھا شہر جہاں مرنے پر پابندی، 70 سال سے کوئی نہیں مرا
دنیا میں کئی عجیب وغریب مقامات ہیں، جن کے بارے میں جان کر
لوگ یقین نہیں کرتے۔ ایسی ہی ایک جگہ ناروے میں ہے۔ اس جگہ کی انوکھی بات یہ ہے کہ
یہاں گزشتہ 70 سال سے کوئی انسان نہیں مرا۔یہ بات سننے میں تھوڑی عجیب لگتی ہے
لیکن یہ سو فیصد سچ ہے۔ 1917ء میں اس شہر میں ایک شخص کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد
یہاں کی انتظامیہ نے لوگوں کے مرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ اس شہر میں پچھلے 70
سالوں سے کوئی انسان نہیں مرا۔یہ جگہ ناروے کا ایک چھوٹا سا قصبہ لانگ یاربائین ہے۔ یہ شہر سپٹس برجن جزیرہ میں واقع ہے۔ دراصل،
ناروے کے اس شہر کا موسم سارا سال بہت سرد رہتا ہے۔ سردی کے موسم میں درجہ حرارت
اتنا کم ہو جاتا ہے کہ انسان کا زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔اگر کوئی مر بھی جائے
تو سردی کی وجہ سے کئی سالوں تک لاش ایسی ہی رہتی ہے۔ شدید سردی کی وجہ سے لاشوں
کو دفن کرناانتہائی مشکل ہوجاتاہے۔کیونکہ شدید برف باری وجہ سے زمین بھی جم جاتی
ہےاور قبرکھودنا ناممکن ہوجاتاہے۔ اسلئیے یہاں کی انتظامیہ نے یہاں مرنے پر پابندی
لگائی ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی شخص شدید بیمار ہو جائے تو اسے دوسرے شہر شفٹ کردیاجاتاہے۔
اگربیمارکی موت ہوجائے تواسی مقام پر اس شخص کی آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں۔سال 1917ء میں یہاں ایک شخص کی موت ہوئی تھی آج تک صرف
اسی شخص کی لاش کو لانگ ایربین میں دفن کیا گیا ہے۔ اس شہر کی آبادی تقریباً 2000
ہے۔
جاپان کا انوکھا شہر ، جہاں عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے
جاپان میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں صرف عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے جبکہ مردوں کوبھی ایک شرط پر اندر جانے کی اجازت ہے ۔یہ ہے جاپان کا شہر" اوکینوشیما "اس شہر میں ہر سال دو گھنٹے کے لئے ایک سالانہ تہوار منایا جاتا ہے جس میں شرکت کے لئے صرف200 لوگوں کو اجازت دی جاتی ہے ۔اس تہوار میں صرف مرد شرکت کرسکتے ہیں وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ وہ مندر کی زمین پر قدم رکھنے سے پہلے غسل کرے گا ۔یونیسکو کی ثقافتی ورثہ کمیٹی نےاس جگہ کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ۔اس شہر میں عورتوں کے داخلے پر مکمل طور پر پابندی ہے۔بتانے والے اسکی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ایک وجہ یہ بتائی تی ہے کہ یہ جگہ جاپان کے سب سے بڑے مذہب شنٹو کامرکزہے۔اس مذہب کی رویات کےمطابق عورتیں اپنے مہینے کے خاص دنوں مکمل نجس ہوتیں ہیں۔اسلئیے شنٹو مذہب کے مطابق عورتیں اس مقدس مقام پر قدم نہیں رکھ سکتیں۔اس جزیرے پر جانے والوں کے لئے ایک پابندی اور بھی ہے وہ یہ کہ یہاں ادا کی جانے والی رسموں کے بارے میں یہاں شرکت کرنےوالےلوگ کسی سے زکر نہیں کرسکتے ۔
کیا آپ نے کبھی سنا
ہے کہ کسی ملک میں سیاحوں کو مقامی افراد سے صرف ایک دن کی شادی اور 'ہنی مون' کی
اجازت دی جائے؟اگر نہیں تو ایسا نیدرلینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم ہے۔جی ہاں ایمسٹرڈیم
گھومنے والے سیاح کسی مقامی فرد سے ایک دن کے لیے شادی کرسکتے ہیں اور 'شریک حیات' کے ساتھ ڈیٹ پر جاکر اس شہر
کی سیر بھی کرسکتے ہیں۔اس انوکھے اقدام کا مقصد بہت زیادہ سیاحوں کی آمد سے مرتب
ہونے والے منفی اثرات کا مقابلہ کرنا ہے۔اس وقت سالانہ اس شہر میں ایک کروڑ 90
لاکھ سیاح جارہے ہیں اور یہ تعداد ایک دہائی میں تین کروڑ کے قریب پہنچنے کا امکان
ہے جبکہ یہاں کے رہائشیوں کی تعداد 10 لاکھ ہے، جو سیاحت کے فروغ سے زیادہ خوش نہیں۔اس
مقصد کے لیے ان ٹورسٹ ایمسٹرڈیم نامی تحریک شروع کی گئی تاکہ سیاحوں کی بڑھتی
تعداد کو شہر میں مثبت چیزوں کے لیے
استعمال کیا جاسکے۔اس تحریک کے مختلف اقدامات میں سے ایک 'ایمسٹرڈیم کے کسی رہائشی
سے شادی' بھی ہے، جس میں مقامی رہائشی کی سیاح سے روایتی تقریب میں شادی ہوتی ہے،
یعنی انگوٹھیوں کا تبادلہ، وعدے اور عروسی ملبوسات وغیرہ۔اس تقریب میں 35 منٹ لگتےہیں،
جبکہ جوڑے اپنا 'ہنی مون' شہر کے ان حصوں کو دریافت کرتے ہوئے گزاریں گے جو زیادہ
مشہور نہیں۔ایک اور اقدام 'ویڈ ڈیٹنگ' ہوگا جس میں سیاح اور ایک مقامی فرد کو
ملایا جائے گا تاکہ وہ ایک دوسرے کو جان سکیں ۔یہ ایک علامتی شادی ہوتی
ہے ۔اس شادی پر ملک کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔