پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں نوے فیصد سے بھی زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔لیکن اس آبادی کی خاص بات یہ ہے کہ اس مسلم آبادی میں حیرت انگیز طورپر کسی خاص فرقے کی اکثریت واضح نہیں۔ایک محلے میں اہل حدیث تو دوسرے محلے میں حنفی بریلوی ۔ایک ضلعے میں حنفی دیوبندی تو دوسرے ضلعے میں شیعہ مسلک کے ماننے والے مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ان تمام مسالک کے لوگوں میں اکثر نوک جونک رہتی ضرورہے لیکن تمام مسالک کے ماننے والے مسلمانوں کی اکثریت پُرامن ہی رہتی ہے۔آج کی اس ویڈیو میں ہم بات کرنے والے ہیں،پاکستان میں موجود ان سات ڈسٹرکٹ یا ضلعوں کی جہاں پر شیعہ اکثریت میں ہیں۔یاد رہے ہمارا مقصد صرف اور صرف معلومات فراہم کرنا ہے۔
07۔ضلع کرم
ضلع کرم پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے کوہاٹ ڈویژن کا ایک ضلع ہے۔ 2018 تک، یہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کی ایک ایجنسی تھی، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد، یہ ایک ضلع بن گیا۔ ضلع. جغرافیائی طور پرافغانستان کے ساتھ بارڈر شئیر کرتا ہے۔ کرم افغانستان کے تین صوبوں خوست، پکتیا اور ننگرہار یا تورابورا سے جڑاہوا ہے۔ زیادہ تر آبادی پشتون ہے اور اصل مذہب اسلام ہےضلع کرم میں رہنے والے بڑے قبائل میں بنگش، طوری، اورکزئی، وزیر کے علاوہ ماموزئی، مقبل، زازئی، پراچہ، منگل، غلزئی ہزارہ اور خوشی شامل ہیں۔2017 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی آبادی 615,372 تھی۔اس آبادی میں 45٪ آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پرھیں۔ہزاروں سال پرانے پُل۔
06۔ضلع
گلگت
ضلع گلگت پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں سے ایک ہے۔ ضلع کا صدر مقام گلگت شہر ہے۔ اس شہر کا اصل نام گلت ہے ۔مقامی لوگ اب بھی اس علاقے کو گلت ہی کہتے ہیں۔ ضلع گلگت کی آبادی تین لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ اس ضلعے کی آبادی گلگت بلتستان کے کسی بھی ضلع سے زیادہ ہے۔اسکی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ گلگت شہر گلگگت بلتستان کا صوبائی دارلحکومت بھی ہے۔گلگت ضلع کی آبادی تین لاکھ کے قریب ہے۔یہاں گلگت بلتستان کی تمام علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں،جوکہ دس سے بھی زیادہ ہیں۔تاہم یہاں کی سب سے بڑی زبان شینا ہے ،جوکہ سنسکرت زبان کی ایک زیلی شاخ ہے۔یہاں کا اکثریتی قبیلہ یشکن ہے جسے بروشو قبیلہ بھی کہا جاتا ہے۔یہاں کی سوفیصد مقامی آبادی مسلمان ہے۔ان مسلمانوں کی اکثریت کا تعلق شیعہ جبکہ دوسرے نمبر پر حنفی دیوبندی اور تیسرے نمبر پر اسماعیلی مسلک کے لوگ آباد ہیں۔شیعہ اثناعشری مسلک کے ماننے والوں کی تعداد 70٪ ہے۔
05۔ضلع
گانچھے
ضلع گانچھے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔اس ضلعے کا ہیڈکوارٹرخپلو ہے۔یہ ضلع بلتستان ڈویژن میں شامل ہے۔یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلتی ہے۔یہ ضلع دنیا کی دو مشہور پہاڑی سلسلوں قرقرم اور ہمالیہ کے درمیان واقع ہے۔ پاکستان آرمی کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر گوما ، اسی ضلع میں واقع ہے۔ پاکستان آرمی کا گیاری سیکٹر بٹالین ہیڈ کوارٹرسیاچن گلیشیر سے 20 میل مغرب میں واقع ہے۔ سیاچن گلیشیر بھی اسی ضلعے میں واقع ہے ۔ضلع گھانچے میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت یعنی 80 فیصدکا تعلق شیعہ اثناعشری نوربخشی فرقے سےہے۔
04۔ضلع
شگر
ضلع شگر ، پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ اس ضلع کے شمال میں ضلع نگر، ضلع ہنزہ، اور چین کے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے کے کاشغر ، جنوب مشرق میں گھانچے ضلع، جنوب مغرب میں ضلع سکردو سے جڑا ہوا ہے۔ اور مغرب کی طرف ضلع گلگت۔ شگر ضلع 2015 میں قائم کیا گیا تھا، اس سے قبل یہ ضلع سکردو کا حصہ تھا۔شگر ضلع کا صدر مقام شگر کا قصبہ ہے جو سکردو شہر سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلتی ہے۔یہ ضلع بھی 1974تک ایک خودمختار ریاست کے طور پر موجود تھی۔اس ریاست نے بھی 1947 میں تقسیم کے وقت پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی۔ یہ ضلع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی K2 کا گھر ہے۔ یہ ضلع بھی بلتستان ڈویژن میں شامل ہے۔ یہ ضلع بھی مشہور پہاڑی سلسلوں قرقرم اور ہمالیہ کے درمیان واقع ہے۔ یہاں کی 97٪ آبادی شیعہ اثناعشری فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔
03۔ضلع
سکردو
ضلع سکردو ،پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ سکردو ضلع کے مشرق میں گھانچے ضلع، جنوب میں کھرمنگ ضلع، مغرب میں ضلع سکردو سے منسلک ہے۔ ضلع استور، شمال مغرب میں گلگت ضلع اور شمال میں شگر ضلع ہے۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر اسکردو کا قصبہ ہے جوبلتستان ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلتی ہے۔ ضلع سکردو کے 99% لوگ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں، 2% نوربخشی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، اور 1% اہل سنت کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
02۔ کھرمنگ
ضلع
کھرمنگ ضلع ۔پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے شمال میں ضلع سکردو، شمال مشرق میں ضلع گھانچے، جنوب میں ضلع کرگل اور مغرب میں استور ضلع واقع ہے۔ اس کا ضلعی ہیڈ کوارٹر تولتی میں ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلتی ہے۔ضلع میں واقع وادی کھرمنگ ہے جو بلتستان ڈویژن کی پانچ اہم وادیوں میں سے ایک ہے۔ یہ ضلع بھی بلتستان ڈویژن میں شامل ہے۔ یہ ضلع بھی قرقرم اور ہمالیہ کے درمیان واقع ہے۔ یہاں 100 فیصد آبادی شیعہ اثناعشری فرقے تعلق رکھتی ہے۔
01۔ضلع
نگر
ضلع نگر ، پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ یہ گلگت بلتستان کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے کے 12 اضلاع میں سے ایک ہے۔ نگر ضلع 2015 میں ہنزہ- نگر ضلع کو دو اضلاع میں تقسیم کرکے قائم کیا گیا تھا: ضلع ہنزہ اور ضلع نگر۔ ضلع نگر ،جنوب مشرق میں ضلع ہنزہ، شمال مشرق میں ضلع شگر، جنوب مغرب میں ضلع گلگت اور مغرب میں ضلع غذر سے منسلک ہے۔ ضلع کا دارالحکوت ہرسپو ہے۔یہاں کی بڑی زبان برشیسکی ہے۔ ضلع نگر انتظامی طور پرتین تحصیلوں پر مشتمل ہے۔یہ پورا ضلع برف پوش پہاڑوں میں گھرا ہو ہے۔یہاں کے پہاڑوں میں سب سے مشہورراکاپوشی اور دیران پیک شامل ہیں۔یہ ضلع کوہ قراقرم کے بیچوں بیچ صوبائی دارلحکومت سے صرف 60 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔حیران کن طور پر یہاں کی شرح خواندگی 90فیصد سے بھی زیادہ ہے۔جو پنجاب سندھ ،کے پی اور بلوچستان کے کسی بھی ضلع سے زیادہ ہے۔یہ ضلع 1974 تک ایک باقاعدہ خودمختار ریاست تھی۔تب تک اس ضلعے کو دنیا کی واحد 100٪ شیعہ آبادی والی خودمختار ریاست کی حثیت حاصل تھی۔اوراب اسے پاکستان کیاواحد 100فیصد شیعہ ضلع ہونے کا مرتبہ حاصل ہے۔