آسام کے مسلمان اضلاع

آسام ہندوستان کے شمال مشرق میں ایک صوبہ ہے۔آسام کی کل آبادی تین کروڈ سے زیادہ ہے۔ہندوستان کی اس ریاست میں مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑسے بھی کچھ زیادہ تھا۔یہاں کی 34فیصد آبادی مسلمان ہے۔آسام کے کچھ ضلعے ایسے بھی ہیں جہاں 50فیصد سے زیادہ مسلمان بستے ہیں۔آج کی اس ویڈیو میں ہم بات کرنے والے ہیں آسام کے ان گیارہ ضلعوں کے بارے میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں۔


1۔بونگائیگاؤں ضلع شمال ہندوستان میں ریاست آسام کا ایک ضلع ہے۔ضلع کا رقبہ 1,093مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق، ضلع کی کل آبادی 738,804 ہے۔ جبکہ  مسلم آبادی371,033تھی۔جوکہ کل آبادی کا 50فیصد سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

2۔موریگاؤں ضلع  بھارت کی ریاست آسام کا ایک انتظامی ضلع ہے۔ موریگاؤں ضلع کا رقبہ 1,704 مربع کلومیٹر ہے ۔ یہ ضلع شمال میں دریائے برہم پتراکے کنارے واقع ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔  2011 کی مردم شماری کے مطابق موریگاؤں ضلع کی آبادی 957,853 ہے۔مسلمان 2011 کی مردم شماری کے مطابق5لاکھ سے کچھ زیادہ ہیں جوکہ کل آبادی کا% ہ52.56 ہیں۔

3۔ہوجائی ضلع آسام، بھارت کا ایک ضلع تھا۔ اسے 15 اگست 2015 کو ضلعے کا درجہ دیا گیا تھا۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بنگالی ہے جبکہ آسامی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔اس ضلع کی آبادی 2011کی مردم شماری کے مطابق 9لاکھ کے قریب تھی جن میں سے 499,565 مسلمان جو ضلع کی آبادی کا % 53.65 ہیں۔

4۔ناگون ضلع ہندوستانی ریاست آسام کا ایک انتظامی ضلع ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔ 2011 کی ہندوستانی مردم شماری کی بنیاد پر ضلع ناگون کی آبادی 1,892,550 ہے۔مسلمان ضلع میں 10,63,538 کے ساتھ اکثریت رکھتے ہیں، جو کل آبادی کا 56.20 فیصد بنتا ہے۔

5۔کریم گنج ضلع بھارتی ریاست آسام کے 34 اضلاع میں سے ایک ہے۔یہ جنوبی آسام میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں تریپورہ اور بنگلہ دیش کے سلہٹ ڈویژن سے ملتی ہیں۔ کریم گنج تقسیم ہند سے پہلے سلہٹ ضلع کا حصہ تھا۔ یہ 1983 میں ایک ضلع بنا۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بنگالی ہے جبکہ ہندی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کریم گنج کی آبادی 1,228,686 ہے۔ مسلم آبادی 7لاکھ کے قریب ہے۔یوں ضلع میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جو آبادی کا%  56.4ہے۔

6۔گولپارہ ضلع ہندوستانی ریاست آسام کا ایک انتظامی ضلع ہے۔ گولپارہ ضلع کا رقبہ 1,824 مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق گولپارہ ضلع کی آبادی 1,008,183 ہے۔ یہاں کل 6لاکھ کے قریب مسلمان رہتے ہیں۔جوکہ کل آبادی کا  %57.52 ہے۔

7۔ہیلاکنڈی ضلع شمال مشرقی ہندوستان میں آسام ریاست کے 33 اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بنگالی ہے جبکہ ہندی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق، ہیلاکندی ضلع کی آبادی 659,296 ہے۔ مسلمان آبادی کا 61فیصدہیں۔

8۔درنگ ہندوستان کی ریاست آسام ضلع ہے۔ ضلع کا رقبہ 1585 کلومیٹر ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ڈارنگ ضلع کی آبادی 928,500 ہے۔ ضلع دارنگ میں، 2011 کی مردم شماری کے مطابق، اس ضلعے میں مسلمانوں کی تعداد 597,392 ہے  جوکہ کل آبای کا 64بنتا ہے۔

9۔دھوبری ضلع بھارتی ریاست آسام کا ایک انتظامی ضلع ہے۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق دھوبری ضلع کی آبادی 1,949,258 ہے۔جس میں 14لاکھ کے قریب مسلمان ہیں۔ مسلمان کل آبادی کا 73.49% ہیں ۔

10۔بارپیتا ضلع  ہندوستان کی ریاست آسام کا ایک ضلع ہے۔ضلع کا رقبہ 3,245 مربع کلومیٹرہے ۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بنگالی ہے جبکہ آسامی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق، بارپیٹا ضلع کی آبادی 1,693,62 ہے۔ مسلمانوں کی تعداد 1,117,033 ہے۔جوکہ کل آبادی کا 87فیصد بنتا ہے۔

11۔جنوبی سلمارا منک چار

South Salmara Mankachar بھارت کی ریاست آسام کا ایک ضلع ہے۔ یہ پہلے دھوبری ضلع کا سب ڈویژن تھا۔ یہاں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان آسامی ہے جبکہ بنگالی زبان دوسری بڑی زبان ہے۔   2011 کی مردم شماری کے مطابق، ضلع کی آبادی 555,114 ہے۔اس آبادی میں کل مسلمانوں کی تعداد5لاکھ تیس ہزار کے قریب ہے جوضلعے کی کل آبادی کا 95فیصد سے بھی زیادہ بنتا ہے۔یوں یہ ضلع ،صوبہ آسام کا سب سے ہائی مسلم پرسنٹیج والا ضلع ہے۔