ہندوستان کے 5مسلمان شہر

 

ہندوستان کے 5مسلمان شہر

ہندوستان ایک ہندو اکثریتی ملک ہے۔لیکن اسکے باوجود ہندوستان میں انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی رہتی ہے۔ بھارت دنیا کی کل مسلم آبادی میں سے  10 فیصد مسلمان آبادی رکھتاہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 172 ملین مسلمان رہتے ہیں جودنیا کے کسی بھی مسلمان اکثریتی ملک کل مسلمان آبادی سے زیادہ ہے سوائے پاکستان اور انڈونیشیا کےکی ۔ ہندوستان میں تقسیم کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کے پاکستان منتقل ہونے کے باوجود بھی  ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں اب بھی بستے ہیں جن کا زکر ہم پچھلی ویڈیو میں کرچکے ہیں۔ہندوستان میں مسلمانوں کی اصل آبادی غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق تیس کروڑسے بھی زیادہ  بتائی جاتی ہے۔بھارت میں مردم شماری کے دوران زیادہ تر مسلمانوں یادیگر مذہبی اقلیتوں کو شمار ہی نہیں کیا جاتا،لیکن اس کے باوجودہندوستان میں کچھ شہر ایسے ہیں جہاں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں بستے ہیں۔آج ہم بات کرنے والے ہیں بھارت کے پانچ شہروں کے بارے میں جہاں مسلمان پچاس فیصد یا اس سے بھی زیادہ تعداد میں بستے ہیں۔یاد رہے اس لسٹ میں مقبوضہ کشمیر کا کوئی بھی شہر شامل نہیں کیا گیا۔

5۔برہان پور مذہب

برہان پور بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کا ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ دریائے تاپتی کے شمالی کنارے پر ممبئی شہر کے شمال مشرق میں 512 کلومیٹر جبکہ ریاست کے دارالحکومت بھوپال سے 340 کلومیٹر کے فاصلےپر واقع ہے۔2023 میں برہان پور شہر کی کل  آبادی 290,000 ہے۔اس شہر میں مسلمانوں کی تعدادسوا لاکھ کے قریب ہے۔یوں برہان پور ہندوستان کا مسلم اکثریتی شہر ہے جہاں شہر کی تقریباً 50.53 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یہاں ہندومذہب کے ماننے والوں کی تعداد تقریبا46فیصد ہے۔جبکہ باقی دوسرے مذاہب کے پیروکار رہتے ہیں۔

 

4۔بھیونڈی کا مذہب

بھیونڈی مہاراشٹر، ہندوستان کے تھانے ضلع میں ایک شہر ہے۔ یہ ممبئی کے شمال مشرق میں 20 کلومیٹر  اور تھانے شہر سے 15 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ شہر ممبئی میٹروپولیٹن ریجن کا ایک حصہ ہے۔ بھیونڈی ایک تجارتی شہر اور ایک بڑا تجارتی مرکز ہے جو ممبئی کوباقی ہندوستان سےجوڑتا ہے۔2023 میں بھیونڈی شہر کی آبادی 977,000 ہے۔اس شہر کی ساڑھےپانچ لاکھ کے قریب آبادی مسلمان ہے۔ یوں شہر کی  56فیصد سے زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

3۔ مرشدآباد

مرشد آباد ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال کا ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ دریائے بھاگیرتھی کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اسی شہر کے نام سے پورے ضلعے کا نام بھی مرشدآباد رکھا گیا ہے۔یہ شہراصل میں مقصود آباد کہلاتا ہے، اس کی بنیاد مغل بادشاہ اکبر نے 16ویں صدی میں رکھی تھی۔ 1704 میں نواب مرشد قلی خان اورنگزیب عالمگیر کے حکم پردارالحکومت ڈھاکہ سے وہاں منتقل کیا اور قصبے کا نام مرشد آباد رکھ دیا۔ 18ویں صدی کے دوران، مرشد آباد ایک خوشحال شہر تھا۔ یہ ستر سال تک مغلیہ سلطنت میں بنگال صوبے کا دارالحکومت رہا، جس میں آج کا بنگلہ دیش ،مغربی بنگال ،اڑیسہ اور بہار بھی شامل تھے۔ مرشدآباد کی کل آبادی 71 لاکھ ہے۔کل مسلمان آبادی کی بات کی جائے تو تقریبا 47لاکھ کے قریب ہے۔جوکہ کل آبادی کا تقریبا 67فیصد بنتا ہے۔فیصد مسلم آبادی کے لحاظ سے یہ شہربھارت کا دوسرا بڑا شہر ہے۔

 

2۔رام پور

رامپور ایک شہر ہے، اور بھارتی ریاست اتر پرہ دیش کے ضلع رام پور کا میونسپلٹی ہیڈ کوارٹر ہے۔ یہ کسی زمانے میں ریاست ہوا کرتی تھی ۔مغل حکمرانی سے 400سال قبل یہاں  راجپوتوں کی حکومت تھی۔ راجا رام سنگھ کے نام پر 4چھوٹے چھوٹے گاؤں پرمشتمل قصبہ آباد کیا گیا جس کا نام رامپور رکھا گیا۔ 1774ء میں نوابوں کی حکومت قائم ہوئی جس کی باگ ڈور  نواب فضل اللہ خان نے سنبھالی۔ انہوں نے اس کا نام تبدیل کرکے فیض آباد رکھ دیالیکن پتہ چلا کہ اس وقت فیض آباد نام سے کئی قصبےتھے تو انہوں نے اس کا نام مصطفی آباد رکھنے کا فیصلہ کیالیکن نواب صاحب کے ملازمین  نے بتایا کہ مصطفی آباد نام  کے بھی شہر موجود ہیں۔ یہ سن کر نواب صاحب نے رامپور کا نام تبدیل کرنے کا ارادہ ترک  کردیا جس کی وجہ سے رامپور کا نام تبدیل نہیں کیا جاسکا اور اپنے پرانے نام سے آج بھی جانا جاتا ہے۔یہ ریاست 1949 تک کسی نہ کسی طرح قائم رہی لیکن 1949 میں ریاست کو باقاعدہ بھارت میں ضم کردیا گیا۔اس کے ساتھ رام پور شہر بھی بھارت میں ضم ہوگیااور یہ اب بھارتی صوبے یوپی کا ایک شہر ہے۔ یہ یوپی صوبے کے دارالحکومت لکھنؤ سے 322 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ رام پور ضلع کی آبادی کے اعداد و شمار 2023 کے مطابق، رام پور کی کل آبادی ساڑھے چارلاکھ ہےجس میں سوا تین لاکھ کی آبادی مسلمان ہے۔ جوکہ کل آبادی کا تقریبا 70فیصدہے۔

1۔ مالیگاؤں مذہب

مالیگاؤں بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک کا ایک شہر اور میونسپل کارپوریشن ہے۔مالیگاوں تاریخی اعتبار سے بھی بہت اہم ہے۔کہاجاتا ہے کہ 1857کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد انگریزوں کے ظلم سے بچے بہت سے مجاہدین نے اس علاقے کا رخ کیا۔یوں اس علاقے کی آبادی کا تناسب پہلی بار بگڑگیا۔آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ گاوں ایک چھوٹے سے شہر میں تبدیل ہوگیا۔ مالیگاؤں شہر کی آبادی 5لاکھ کے قریب ہے۔اس آبادی میں چارلاکھ کے قریب مسلمان ہیں۔جوکہ کل آبادی کا 79فیصد بنتی ہے۔ اسطرح مالیگاوں فیصد آبادی کے لحاظ سے بھارت میں مسلمانوں کا سب سے بڑا شہر ہے۔