ہندوستان کے 5ضلعے جہاں 70 فیصد سے بھی زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔

 

ہندوستان کے 5ضلعے جہاں 70 فیصد سے بھی زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔

ہندوستان ایک ہندو اکثریتی ملک ہے۔لیکن اسکے باوجود ہندوستان میں انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی رہتی ہے۔ بھارت دنیا کی کل مسلم آبادی میں سے  10 فیصد مسلمان آبادی رکھتاہے۔ ہندوستان میں تقریباً 172 ملین مسلمان رہتے ہیں جو پاکستان اور انڈونیشیا کے بعد کسی بھی مسلم ملک سے تعداد میں زیادہ ہیں۔ ہندوستان میں تقسیم کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اگرچہ پاکستان منتقل ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ہندوستان کی کچھ ریاستوں    میں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں   اب بھی بستے ہیں جن کا زکر ہم پہلے کرچکے ہیں۔لیکن  آج   ہم بات کرنے والے ہیں کشمیر کے علاوہ ہندوستان کے ان ضلعوں  کے بارے میں جہاں مسلمان آبادی ستر فیصد یا اس سے بھی زیادہ ہے۔

ہندوستان کے 5ضلعے جہاں 70 فیصد سے بھی زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔


5۔ملاپورم کیرالہ

ملاپورم بھارتی ریاست کیرالہ کا ایک ضلع ہے۔ملاپورم 158.20 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ 1969 میں آس پاس کےعلاقے بھی شامل کرکے اسےضلع کی حثیت دی گئی تھی ۔ضلع کو مزید 138 دیہاتوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو مل کر سات تحصیل  بناتے ہیں۔ ملاپورم ضلع 94 گرام پنچایتوں، 15 بلاک پنچایتوں، ایک ضلع پنچایت اور 12 میونسپلٹیوں پر مشتمل ہے۔ملاپورم ضلع کی سرکاری اعداد و شمار 2023 کے مطابق، ملاپورم ضلع میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ ملاپورم ضلع کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق اکتالیس لاکھ 4,112,920کے آس پاس ہے۔اس آبادی میں تیس لاکھ سے بھی زیادہ مسلمان ہیں۔یوںضلع ملاپورم کی آبادی کا 70.24فیصدحصہ مسلمانوں پرمشتمل ہے ۔

4۔بارپیٹا آسام

بارپیتا ہندوستان کی ریاست آسام کاایک ضلع ہے ۔ بارپیتا ضلع 1983 میں کامروپ ضلع سے الگ کر کے بنایاگیاتھا۔ بارپیٹہ میں کل 8 تحصیل اور 829 گاؤں ہیں۔ضلع کا رقبہ 3,245 مربع کلومیٹر ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ضلعے کی کل آبادی تقریبا سترہ لاکھ ہے۔اس آبادی میں مسلمانوں کی کل تعداد ساڑھے گیارہ لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔فیصد آبادی کے اعتبار سے اس ضلع میں مسلمان ستر فیصد سے بھی زیادہ ریشو رکھتے ہیں۔

3۔میوات ہریانہ پنجاب

میوات ہریانہ کا ایک ضلع ہے۔ ضلع 4 اپریل 2005 گڑگاؤں کی کچھ تحصیلوں کو ملاکربنایاگیا تھا۔ یہ ضلع 1507 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔اس ضلع میں کل پانچ تحصیل ،431 گاؤں اور 297 پنچایتیں شامل ہیں ۔ 2016 میں ہریانہ حکومت نے میوات ضلعے کا نام بدل کر ضلع نوح رکھ دیا تھا۔سرکاری اعدادوشمارکے مطابق میوات ضلع کی کل آبادی دس لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔اس ضلعے میں آٹھ لاکھ سے بھی زیادہ مسلمان آباد ہیں۔اسطرح مسلمان کل آبادی کا تقریبا اسی فیصد ہیں۔

2۔ دھوبری آسام

دھوبری ضلع ہندوستانی ریاست آسام کا ایک ضلع ہے۔ 2,838 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ یہ ضلع جنگلات، ندیوں اورپہاڑیوں سے بھرپورہے۔یہ ضلع ہندوستان کا سب سے گنجان آباد ضلع ہے ۔ ضلعے کا  ہیڈ کوارٹر دھوبری شہر میں واقع ہے ۔ یہ کبھی گولپارہ ضلع کا ہیڈ کوارٹر بھی تھا جسے برطانوی حکومت نے 1876 میں بنایا تھا۔ 1983 میں، گولپارہ ضلع کو چار اضلاع میں تقسیم کیا گیا اوراسطرح دھوبری ایک الگ ضلع بن گیا۔ دھوبری ضلع آسام کے مسلم اکثریتی اضلاع میں سے ایک ہے۔ سرکاری مردم شماری کے مطابق دھوبری ضلع کی کل آبادی تقریبا بیس لاکھ ہے۔اس آبادی میں مسلمانوں کی تعداد سولہ لاکھ سے بھی زیادہ ہے جوکہ کل آبادی کا اسّی فیصد بنتا ہے۔یوں یہ ضلع مسلم آبادی کےاعتبار سے ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا ضلع بنتا ہے۔

1۔ لکش دویپ

لکش دویپ کا زکر ہم اپنی پچھلی ویڈیو میں بھی کرچکے ہیں ۔تاہم نئے آنے والے دوستوں کیلئے ہم یہ بتادیں کہ لکش دویپ بحرہند میں چھوٹے چھوٹے چھتّیس جزیروں کا ایک جھرمٹ ہے۔اسے انتظام کی خاظر ایک ضلع بنایا گیا ہے۔یہ پہلے مالابارضلع کا حصہ تھے۔ 1956میں ان جزیروں کوملاکر الگ ضلع کی حثیّت دیکر بھارتی حکومت نے یونین ٹیریٹری بنادیا۔اسے بھارت کی مرکزی حکومت ہی کنٹرول کرتی ہے۔یہ ضلع کسی بھی صوبے کے ماتحت نہیں۔اس کا کل رقبہ 32 مربع کلومیٹر ہے۔یہاں کی کل آبادی سرکاری زرایع کے مطابق 65ہزار ہے۔اس چھوٹی سی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 63ہزار کے قریب بنتی ہے  جوکہ کل آبادی کا 97فیصد بنتی ہے۔یوں لکش دویپ بھارت میں مسلمان آبادی کے تناسب کے اعتبار سے سب سے پہلے نمبر پر ہے۔