ہندوستان کے 5مسلمان اکثریتی صوبے

 

ہندوستان کے5مسلمان اکثریتی صوبے

ہندوستان کی مسلم آبادی دنیا کی تیسری سب سے بڑی اور دنیا کی سب سے بڑی مسلم اقلیتی آبادی ہے۔ سرکاری طور پر، ہندوستان میں انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی ہے۔ بھارت دنیا کے 10 فیصد مسلمانوں کا گھر ہے۔ ہندوستان کی 2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 172 ملین مسلمان ہیں ۔ ہندوستان میں تقسیم کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اگرچہ پاکستان منتقل گئی ہے لیکن اس کے باوجود ہندوستان کی کچھ ریاستوں    میں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں   اب بھی بستے ہیں۔تو آج  کی اس ویڈیو میں ہم بات کرنے والے ہیں کشمیر کے علاوہ ہندوستان کی ان ریاستوں یا صوبوں کے بارے میں جہاں مسلمان آبادی اکثریت میں ہے یا پھر اچھی خاصی تعداد میں ہے۔



5۔اترپرہ دیش

شمالی ہندوستان کی ایک ریاست ہے۔ 24 کروڑسے زیادہ باشندوں کے ساتھ، یہ ہندوستان کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے ۔اسے1950 میں ہندوستان کے جمہوریہ بننے کے بعد صوبے کادرجہ دیاگیا تھا۔ اس ریاست کو 18 ڈویژنوں اور 75 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے، ریاست کا دارالحکومت لکھنؤ ہے۔  اس ریاست کو کبھی اودھ بھی کہا جاتا تھا۔ماضی میں اودھ کی ریاست مسلم تہذیب کا گہوارہ ہوا کرتی تھی۔ اس صوبے کی کل آبادی بیس کروڈ ہے۔اس صوبے میں مسلمان آبادی کل آبادی کا بیس فیصد ہے۔جوکہ لگ بھگ چار کروڑ بنتی ہے۔یہ صوبہ مسلم آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ بھی کہلاتا ہے۔

4۔کیرالہ

کیرالہ ہندوستان کے مالابار ساحل پر ایک ریاست ہے۔ کیرالہ رقبے کے لحاظ سے ہندوستان کی 21ویں بڑی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں شمال اور شمال مشرق میں کرناٹکا، مشرق اور جنوب میں تامل ناڈو اور مغرب میں لکشدویپ سے ملتی ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق 33 ملین باشندوں کے ساتھ، کیرالہ آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کی 13ویں بڑی ریاست ہے۔ اسے 14 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے ۔اسکا دارالحکومت تِرواننتا پورم ہے۔ ملیالم سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور یہ ریاست کی سرکاری زبان بھی ہے۔ اسلام کیرالہ میں دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے ۔اس ریاست میں ہندوستان کی سب سے قدیم مسجدوں میں سے ایک چیرامن مسجد بھی پائی جاتی ہے۔کیرالہ میں مسلمان آبادی کل آبادی کا ستائیس فیصدہے۔

3۔مغربی بنگال

ہندوستان کے مشرقی حصے میں ایک ریاست ہے۔ 9 کروڑ کی آبادی کے ساتھ مغربی بنگال ہندوستان میں رقبے کے لحاظ سے چوتھی سب سے بڑی ریاست ہے۔ ریاست کا دارالحکومت کولکتہ ہے، جوہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے ۔اگرچہ تقسیم کے بعد یہاں کے زیادہ تر مسلمان مشرقی پاکستان ہجرت کرگئےلیکن اس کے باوجود مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی کل 2.47 کروڑہے جوکہ کل آبادی کا  27.01 فیصد بنتی ہے۔

2۔آسام

مشرقی ہندوستان کی ایک ریاست ہے جو مشرقی ہمالیہ کے جنوب میں واقع ہے۔ آسام 78,438 کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ ریاست کی سرحد شمال میں بھوٹان اور اروناچل پردیش سے ملتی ہے۔ مشرق میں ناگالینڈ اور منی پور؛ جنوب میں میگھالیہ، تریپورہ، میزورام اور بنگلہ دیش؛ اور مغربی بنگال سلیگوری کوریڈور کے ذریعے مغرب میں، 22 کلومیٹر (14 میل) چوڑی زمین کی پٹی جو ریاست کو باقی ہندوستان سے جوڑتی ہے۔ آسامی اور بورو آسام کی سرکاری زبانیں ہیں۔اس علاقے میں یوں تو ہر مذہب اورفرقے کے لوگ رہتے ہیں لیکن اس ریاست میں مسلمان تعداد کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہیں۔ریاست کی کل آبادی چار کروڑ کے قریب ہے۔مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ ہے جوکہ کل آبادی کا چالیس فیصد بنتی ہے۔

1۔لکش دویپ

لکشدیپ ایک جزیرہ نما علاقہ ہے جوچھتیس کے قریب چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے۔یہ بھارتی ریاست کیرالہ کی سمندری حدود کے پاس پائے جانے والے جزیروں کا ایک مجموعہ ہے جسے بھارت نے یونین ٹیریٹری قراردیا ہے اسےبراہ راست دہلی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔یہ جزیرےکبھی مالابار ڈسٹرکٹ میں شامل تھے لیکن 1956میں ان جزائر کو یونین ٹیریٹری کا درجہ دیکر الگ کیا گیا۔یہاں کی زبان ملیالم ہے۔اسکا دارلحکومت کوارتتی ہے۔یہاں کی کل آبادی مشکل سے 65ہزار ہے۔یہاں کی 97 فیصد آبادی شافعی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔اسطرح یہ ہندوستان کافیصد آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا علاقہ بھی ہے۔کیونکہ کشمیر سمیت کسی بھی حصے میں مسلمان آبادی کا تناسب اتنا زیادہ نہیں۔