مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

 بھارت کے 5صوبے جہاں مسلمان کروڑسے زیادہ ہیں

بھارت کی مسلم آبادی دنیا کی تیسری سب سے بڑی اور دنیا کی سب سے بڑی مسلم اقلیتی آبادی ہے۔ سرکاری طور پر، بھارت میں انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی ہے۔ بھارت دنیا کے 10 فیصد مسلمانوں کا گھر ہے۔ بھارت کی 2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں تقریباً 172 ملین مسلمان ہیں ۔ بھارت میں تقسیم کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اگرچہ پاکستان منتقل گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت کی کچھ ریاستوں    میں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں   اب بھی بستے ہیں۔تو آج  کی اس ویڈیو میں ہم بات کرنے والے ہیں کشمیر کے علاوہ بھارت کی ان ریاستوں یا صوبوں کے بارے میں جہاں مسلمان آبادی بہت زیادہ  ہے یا پھر اچھی خاصی تعداد میں ہے۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

1۔آسام

آسام شمال مشرقی بھارت کی ایک ریاست ہے جو برہم پترا اور دریائے بارک کی وادیوں کے ساتھ مشرقی ہمالیہ کے جنوب میں واقع ہے۔ آسام کا رقبہ 78,438 مربع کلومیٹر ہے۔ ریاست کی سرحد شمال میں بھوٹان اور اروناچل پرہ دیش سے ملتی ہے۔ مشرق میں ناگالینڈ اور منی پور؛ جنوب میں میگھالیہ، تریپورہ، میزورم اور بنگلہ دیش؛ اور مغربی بنگال ہیں۔ آسامی اور بورو آسام کی سرکاری زبانیں ہیں۔اسلام آسام میں دوسرا سب سے بڑا اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق مسلمانوں کی آبادی تقریباً 10 ملین سے بھی زیادہ ہے، جو کہ ریاست کی کل آبادی کا 35 فیصد بنتی ہے، آبادی کے تناسب کے اعتبار سے یہ کشمیر اور لکش دویپ کے بعد تیسری سب سے بڑی مسلم فیصدآبادی والی ریاست ہے۔مسلمانوں کی آسام کے تقریباً گیارہ اضلاع میں اکثریت ہے ۔ 2021 میں، اندازوں کے مطابق ریاست میں مسلمانوں کی آبادی 35 ملین کی کل آبادی میں   40 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو کہ تقریبا ڈیڑھ کروڑ کے قریب  ہے۔وادی میں مسلمانوں کی آباد کاری کا پتہ آٹھویں صدی عیسوی تک لگایا جا سکتا ہے۔ آسام کے ابتدائی مسلمان آباد کار "ترک" نسل سے تعلق رکھتے  تھے جو چینی ترکستان ترکستان سے ہجرت کرکے آئے تھے۔اس دور میں عرب تاجروں، ملاحوں اور صوفیاکرام کی بھی آمد ہوئی جنہوں نے برما اور بنگال کے دریا گنگا  کی وادیوں میں سکونت اختیار کی۔ ترک ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں کو عبور کرتے ہوئے چینی ترکستان سے آسام آئے تھے اور ریاست کے ضلع دررنگ میں آباد ہو گئے تھے۔ آٹھویں صدی میں بہت سے عرب تاجر اور ملاح برما کے اراکان میں آباد ہو چکے تھے۔ انہوں نے مقامی باشندوں میں شادیاں کیں اور ان کی اولادیں وقت کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کے نام سے مشہور ہوئیں۔ ان میں سے کچھ مسلمان، بعد میں، بنگال اور شمال مشرقی بھارت کے مختلف حصوں میں چلے گئے۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

بعض مورخین کے مطابق مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ تیزی سے اس وقت شروع ہوا جب تیرویں صدی میں دہلی سلطنت کے جرنیل محمد بن بختیار خلجی نے ان علاقوں پر حملہ کیا۔لیکن حقیقت یہ  ہے کہ محمد ابن بختیار خلجی کی آمد سے بہت پہلے مسلمان آسام میں آباد ہو چکے تھے اور مقامی لوگوں نے ک اسلامقبول کرلیا تھا۔ کوچ، میچ اور تھارُس جیسے مقامی قبائل نے بارہویں صدی عیسوی کے آخری حصے میں اسلام قبول کیاتھا۔

یہ بھی پڑھیں ،یہودیت کے مشہور فرقے

2۔مہاراشٹر

مہاراشٹرا بھارت کے مغربی جزیرہ نما خطے کی ایک ریاست ہے ۔ اس کی سرحدیں مغرب میں بحیرہ عرب، جنوب میں بھارتی ریاستیں کرناٹک اور گوا، جنوب مشرق میں تلنگانہ اور مشرق میں چھتیس گڑھ، شمال میں گجرات اور مدھیہ پردیش سے ملتی ہیں۔ مہاراشٹرا بھارت کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے ۔ ریاست کا دارالحکومت ممبئی ہے، جوبھارت کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ اسلام مہاراشٹر، بھارت کاہندمت کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے، جس میں 12,971,152 افراد شامل ہیں جو کہ آبادی کا 11.54% ہے۔ مسلمان زیادہ تر ریاست کے شہری علاقوں، خاص طور پر ممبئی اور مراٹھواڑہ کے علاقوں میں رہتے ہیں۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

مہاراشٹرا کا پہلا شخص کب مسلمان کب ہوا اسکے بارے میں کوئی حتمی تاریخ تو نہیں ملتی ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ بھارت کے مغربی ساحل پر واقع دیگر خطوں کی طرح کونکان( Konkan Coast,) کے ساحلی علاقوں کےلوگوں کے عرب دنیا کے ساتھ طویل عرصے سے تجارتی تعلقات تھے۔ آج جو مہاراشٹر ہے اس میں اسلام کے آثار 7ویں اور 8ویں صدی میں کونکان( Konkan Coast,) کے ساحل پر آنے والے عرب تاجروں سے ملتے ہیں۔ یہ عرب تاجر اکثر مقامی عورتوں سے شادی کرکےیہیں بس گئے۔

مہاراشٹرا، میں مسلمانوں کی فتوحات کاسلسلہ باقاعدہ چودہویں صدی میں تب شروع ہوا ۔جب علاؤالدین خلجی نے 1296 میں یادیو خاندان کی راجدھانی دیواگیری پر حملہ کیا۔ یادیو خاندان کے بادشاہ رام چندر نے شکست کے بعد دہلی سلطنت کو خراج تحسین دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ 1308 میں ملک کافور نے علاؤالدین خلجی کے حکم پردیوگیری کو فتح کیا اور اس کا نام دولت آباد رکھ دیا۔ یہ مغربی مہاراشٹر پر اسلامی حکومت کا آغاز تھا۔ اس دوران بہت سے صوفی بزرگ اس خطے میں آئے اور عام لوگوں میں اسلام پھیلایا، حالانکہ اکثریت غیر مسلم ہی رہی۔

یہ بھی پڑھیں :انوکھی مخلوق

3۔بہار

بہار مشرقی بھارت کی ایک ریاست ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے تیسری سب سے بڑی ریاست ہےاوررقبے کے لحاظ سے 12ویں ، اور 2021 میں جی ڈی پی کے لحاظ سے 14ویں سب سے بڑی ریاست ہے۔ بہار کی سرحد اس کے مغرب میں اتر پردیش، شمال میں نیپال، مشرق میں مغربی بنگال کے شمالی حصے اور جھارکھنڈ سے ملتی ہے۔ جنوب کی طرف بہار کا میدان دریائے گنگا سے منقسم ہے جو مغرب سے مشرق کی طرف بہتا ہے۔ 1947 میں برطانوی ہند کی تقسیم نے بہاری مسلمانوں کو بہار سے بڑے پیمانے پر ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔ بہاری مسلمانوں کی اکثریت نے قریب ہونے کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہجرت کی۔1971 کے بعد سے، بنگلہ دیش میں مقیم بہاری مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانی کہا جاتا ہے ۔ بہارکاپہلا شخص مسلمان کب ہوا اسکے بارے میں کوئی حتمی تاریخ تو نہیں ملتی ہے لیکن کہا جاتا ہے۔ بہاریوں کے اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ پتہ 14ویں صدی سے ملتا ہے، جب برصغیر پر مغلیہ سلطنت کی فتح سے ایک صدی قبل افغان تاجر اور صوفی مبلغین اس خطے میں آنا شروع ہوئے ۔  بہار میں مسلم آبادی کل 10.41 کروڑ میں سے 1.76 کروڑ (16.87 فیصد) ہے۔ 38 میں سے 1 اضلاع میں اکثریت کے ساتھ اسلام کی پیروی کی جاتی ہے۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

یہ بھی پڑھیں:جنونی افریقہ میں غلاموں پر ہونے والے مظالم

4۔مغربی بنگال

مغربی بنگال بھارت کے مشرقی حصے میں ایک ریاست ہے۔ یہ خلیج بنگال کے ساتھ ساتھ 88,752 مربع کلومیٹر کے رقبے میں 91 ملین سے زیادہ باشندوں کی آبادی کے ساتھ واقع ہے۔ 2023 تک اس ریاست کی آبادی کا  تخمینہ 102,552,787 لگایا جاتا ہے۔ بھارت میں مغربی بنگال چوتھی سب سے زیادہ آبادی والی اور رقبے کے لحاظ سے تیرہویں بڑی ریاست ہے۔ اس کی سرحد مشرق میں بنگلہ دیش اور شمال میں نیپال اور بھوٹان سے ملتی ہے۔ اس کی سرحدیں بھارتی ریاستوں جھارکھنڈ، اڈیشہ، بہار، سکم اور آسام سے بھی ملتی ہیں۔ ریاست کا دارالحکومت کولکتہ ہےجوبھارت کا ساتواں بڑا شہر ہے۔2011کی مردم شماری کے مطابق، مغربی بنگال میں 24.6 ملین سے زیادہ مسلمان ہیں، جو ریاست کی آبادی کا 27 فیصد ہیں۔مغربی بنگال میں مسلمانوں کی اکثریت نسلی مقامی بنگالی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔مغربی بنگال کے کل 23 اضلاع میں سے تین اضلاع ایسے بھی ہیں جہاں مسلمان اکثریت میں رہتے ہیں۔ان میں مرشد آباد، مالدہ اور اتر دیناج پورشامل ہیں۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کا نیا مسلم اکثریتی صوبہ

5۔اتر پردیش

اتر پردیش شمالی بھارت کی ایک ریاست ہے۔ ریاست کی سرحد مغرب میں راجستھان، شمال مغرب میں ہریانہ، ہماچل پردیش اور دہلی، اتراکھنڈ اور شمال میں نیپال، مشرق میں بہار، جنوب میں مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ کے ساتھ سرحد یں ملتی ہیں۔ اسکارقبہ 240,928 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جو بھارت کے کل رقبے کے 7.3% کے برابر ہے، اور رقبے کے لحاظ سے چوتھی بڑی بھارتی ریاست ہے۔ اس ریاسست کو عام طور پر یو پی کہا جاتا ہے۔اس کا دارلحکومت لکھنؤ ہے۔244 ملین سے زیادہ باشندوں کے ساتھ، یہ بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بھی  ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں کل چار ہی ملک ہیں جو آبادی میں یوپی سے بڑے ہیں۔ بھارت کی کل آبادی کا 16.5% حصہ اسی ریاست میں رہتا  ہے۔ لکھنؤ شہرریاست کا دارالحکومت ہے ۔ ریاست کو 18 ڈویژنوں اور 75 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔یہاں کی چوبیس کروڑسے زیادہ آبادی میں4 کروڑکے قریب مسلمان آبادہیں۔ جو کل آبادی کا تقریبا 20فیصد ہے۔ اتر پردیش میں انڈونیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش، نائجیریا، مصر، ایران اور ترکی کے علاوہ دنیا کے کسی بھی مسلم اکثریتی ملک سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔

مسلمان آبادی کے لحاظ سے بھارت کے پانچ بڑے صوبے

منفرد تحقیق:یورپی ملک بلغاریہ کے مسلمان اکثریتی صوبے